Monday, March 31, 2014

SIRAJ-UL-HAQ,newly elected Ameer Jamat-e-Islami

Leave a Comment
SIRAJ-UL-HAQ,was born on 5th of Dec 1962,Samar Bagh,District Dir(KPK).He was the Nazim-Aala (Chief) of Islami Jamiat-e-Talaba,for the session 1988-91,Completed his Master's in Political Science,from University of Peshawar.Elected member of Provisional Assembly(KPK),in the year 2002 and 2014,made Senior Minster and Finance Minister of KPK Government.Siraj-ul-Haq was also performing the duties of Deputy Chief Since 2009,Siraj-ul-Haq is Well-Versed in Several Languages,including Urdu,Pashto,Pershian,Arabic,English and others.Siraj-ul-Haq is well Renowned among his Followers and different political parties Leaders for his,Honesty,Simplicity,Humbleness and modesty.




Comments 

اگر اسلام اور پاکستان کے دشمن سمجھتے ہیں کہ انھیں سیدمنورحسن کی امارت کے بعد سکھ کا سانس مل جائے گا تو یہ ان کی بہت بڑی بھول ہے کیونکہ جناب سراج الحق کی صورت میں جماعت اسلامی کو ایسا امیرجماعت مل گیا ہے جو سید مودودی، میاں‌ طفیل محمد، قاضی حسین احمد اور سید منور حسن کے سفر کا تسلسل ہے، ان کے دور میں جماعت اسلامی ایسی کامیابیاں‌ حاصل کرے گی کہ پاکستان کو سیکولر اور لبرل ریاست بنانے کے خواب دیکھنے والے پریشان حال ہوجائیں گے اور اسی پریشان حالی میں وہ سیکولر ازم اور لبرل ازم کے ساتھ 

قبروں میں اترجائیں گے۔ ان شااللہ

========================================================================


کچھ دیر قبل جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب امیر جناب سراج الحق سے ملاقات ہوئی۔
امیر جماعت منتخب ہونے کے کچھ ہی دیر بعد (سابق) امیر سید منور حسن نے انہیں استقامت کی دُعا کے لیے فون کیا۔
سراج الحق نے فون لیا تو رونے لگ گئے اور پھر ان کا رونا ہچکیوں میں تبدیل ہوگیا۔ چند لمحے بعد سراج الحق نے فون لائن کاٹی اور اندر کمرے میں جاکر دھاڑیں مار مار کر رونے لگ گئے۔ وہ بار بار کہہ رہے تھے میں یہ بوجھ کیسے اُٹھاؤں گا۔

-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جماعت اسلامی نے جن خوبصورت روایات کو فروغ دیا ہے،

وہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے لیے مشعل راہ ہے۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(جمال عبداللہ عثمان ۔ کالم نگار روزنامہ امت)

-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
سراج الحق کی زندگی میں کئی ٹرننگ پوائنٹس ہیں مگر ایک حادثہ میںجب ان کی وین ایک کھائی میں گر رہی تھی اور موت یقینی تھی تو انھوں نے اپنے رب سے دعا کی۔ الٰہی اگر زندہ بچ گیا تو باقی زندگی شکرگزاری کی ہوگی، صرف تیری اور تیرے پیغام کی سرفرازی کے لیے جیوں گا۔ اس حادثے کو سالہاسال گزر گئے، سراج الحق نے اس وعدے کو اپنی سانسوں کا حصہ بنا لیا۔

بشکریہ: اردو ڈائجسٹ
...............................................................................................................................................................

منور حسن سے سراج الحق تک
کچھ دیر قبل جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب امیر جناب
سراج الحق سے ملاقات ہوئی۔ امیر جماعت منتخب ہونے کے کچھ ہی دیر بعد (سابق) امیر سید منور حسن نے انہیں استقامت کی دُعا کے لیے فون کیا۔
سراج الحق نے فون لیا تو رونے لگ گئے اور پھر ان کا رونا ہچکیوں میں تبدیل ہوگیا۔ چند لمحے بعد سراج الحق نے فون لائن کاٹی اور اندر کمرے میں جاکر دھاڑیں مار مار کر رونے لگ گئے۔ وہ بار بار کہہ رہے تھے میں یہ بوجھ کیسے اُٹھاؤں گا۔
جماعت اسلامی نے جن خوبصورت روایات کو فروغ دیا ہے، وہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
(جمال عبداللہ عثمان ۔ کالم نگار روزنامہ امت)
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,


0 comments:

Post a Comment