Sunday, April 13, 2014

Election: Afghan-India and Pakistan’s geopolitics

Leave a Comment




Read More...

Thursday, April 10, 2014

The extreme of Bigotry and dishonesty and its Solution by Orya Maqbool Jan

Leave a Comment

Read More...

General Raheel Sharif: who is he ?

Leave a Comment


Lt General Raheel Sharif






Read More...

Tuesday, April 8, 2014

Wife is considered "Haram" while Girlfriend "Halal"

Leave a Comment

سوتن حرام گرل فرینڈ حلال


میں مغربی تہذیب کے عیب چننے والوں میں سے ہوں نہ ان کی ہر بات پر سر دھننے والوں میں سے۔میری ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ خوبیاں مستعار لی جائیں اور خامیاں آشکار کی جائیں تاکہ جن نادانیوں کے باعث ان کا معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے ،ہم اس نوع کی حماقتوں کے مرتکب نہ ہوں۔میرے سامنے برطانیہ کے نہایت معتبر اخبارات ڈیلی میل اور ٹیلی گراف کی رپورٹیں پڑی ہیں ۔میں ایک نظر انہیں دیکھتا ہوں اور پھر دوسری شادی سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر ہو رہی تنقید و تعریض سے متعلق سوچتا ہوں تو مستقبل کی آنکھ میں جھانکتے ہوئے خوف آتا ہے۔برطانیہ کے سرکاری شماریاتی ادارے ONS نے حال ہی میں اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی تو اس کی گونج بہت دور تک سنائی دی۔ برطانیہ میں شادی کا بندھن تو کب کا قصہ ء پارینہ بن چکا مگر اب سرکاری سطح پر اس بات کا اعتراف کر لیا گیا ہے کہ شادی شدہ جوڑے عددی اعتبار سے اقلیت میں شمار ہوتے ہیں۔1995ء میں 30سال سے زائد عمر کے افراد میں سے 56.2فیصد رشتہ ازدواج میں منسلک تھے۔2005ء میں شادی شدہ جوڑوں کی شرح کم ہو کر 50.3 فیصد رہ گئی اور حالیہ رپورٹ جس میں 2011ء کے اعداد وشمار شامل ہیں ،اس کے مطابق 30سال سے زائد عمر کے برطانوی شہریوں میں سے صرف 47فیصد میاں بیوی کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہیںباقی 53فیصد کسی نکاح اور شادی کے بغیر ایک چھت تلے اقامت پذیر ہیں یا پھر گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے کی روش پر کاربند ہیں۔16سال قبل بغیر شادی کے ایک ساتھ رہنے والے جوڑوں کی تعداد4ملین تھی جو اب بڑھ کر 17.8ملین ہو چکی ہے۔آئے دن برطانوی دانشور سر جوڑ کربیٹھتے ہیںاور اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر شادی کرنے کا رجحان ختم کیوں ہوتا جا رہا ہے؟اس سوال کا جواب ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ سے ملتا ہے کہ شادی کو اس قدربھاری اور مقدس پتھر بنا دیا گیا ہے کہ کوئی اسے اُٹھانے کی ہمت نہیں کرتا۔حقوق نسواں کے مجارور جو بات تو عورت کی آزادی کی کرتے ہیں لیکن ان کا مقصد عورت تک رسائی کی آزادی ہوتا ہے،ان ظالموں نے شادی اور طلاق کے سخت قوانین کی صورت میں خواتین کا وہ استحصال کیا کہ اب کوئی ان سے شادی کرنے پر تیار نہیں ہوتا۔لوگ انہیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں اور پھینک دیتے ہیں۔اگر ایک ساتھ رہنا مقصود ہو بھی تو باقاعدہ شادی سے گریز کیا جاتا ہے تاکہ نان نفقہ ،حق مہر اور دیگر حقوق ادا نہ کرنا پڑیں۔یہ صورتحال صرف برطانیہ تک محدود نہیں ،تمام یورپی ممالک اور اس تہذیب کے سرخیل امریکہ میں کم و بیش یہی حالات ہیں۔
ہمارے وہ بہی خواہ جو خواتین کی وکالت کر کے ان کا مقدمہ خراب کر رہے ہیں اور دوسری شادی کو جرم تصور کرتے ہیں،وہ بھی شائد یہی چاہتے ہیں کہ مستورات کو ٹشو پیپر بنا دیا جائے جسے استعمال کر کے پھینکا جا سکے۔سب سے پہلے تو یہ اعتراض کیا گیا کہ تھر میں قحط سالی ہے،معیشت نازک دور سے گزر رہی ہے ،لوگ مہنگائی و بے روزگاری سے تنگ ہیں اور ان مولویوں کو دوسری شادی کی فکر کھائے جا رہی ہے۔جس دن اسلامی نظریاتی کونسل نے دوسری شادی کے لیئے بیوی سے اجازت لینے کے قانون کو شریعت سے متصادم قرار دیا ،اسی روز کئی ہائیکورٹس اور ماتحت عدالتوں میں لو میرج کے مقدمات زیر سماعت تھے اور معزز جج صاحبان نے قوانین کی روشنی میں انہیں نمٹاتے ہوئے رولنگ دی۔اس پر تو کسی کو یہ خیال نہیں آیا کہ ایک طرف تھر میں لوگ بھوکوں مر رہے ہیں اور دوسری طرف لو میرج کے مقدمات نمٹائے جا رہے ہیں۔اس لیئے کہ مارکیٹ اکانومی کے تحت چلنے والی دانشوری کی دکانوں پر صرف وہی جنس بیچی جا تی ہے جو مغربی منڈی میں مقبول ہو۔چونکہ وہاں یک زوجگی کا تصور تھا وہ بھی اب ناپید ہوتا جا رہا ہے ۔اس لیئے ہمارے دانشور بھی دوسری شادی کی بات ہوتے ہی کانوں کو ہاتھ لگانے لگتے ہیں۔ان کی بد حواسی کا یہ عالم ہے کہ کبھی تو ایک سے زائد شادیوں کی اجازت پر اسلام کو مطعون کرتے ہیں اور کبھی اسلام کو ہی بطور تاویل پیش کرتے ہیں مثلاًاس ضعیف روایت کا حوالہ دیا جاتا ہے جس کے مطابق حضرت علیؓ نے دوسری شادی کا ارادہ ظاہرکیا تو حضرت فاطمہ ؓ خفا ہوگئیں اور آپ ﷺ نے کہا جس نے فاطمہؓ کا دل دکھایا اس نے میرا دل دکھایا۔آنحضور ﷺسے منسوب یہ روایت قرین قیاس معلوم نہیں ہوتی کیونکہ اگر انہیں اپنی لخت جگر کے لیئے سوتن گواراہ نہیں تھی تو یقیناوہ کسی اور کی بیٹی کے ساتھ بھی یہ معاملہ برداشت نہ کرتے ۔بعض شیخ الحدیث اس کا پس منظر یہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت فاطمہ ؓ اور حضورﷺ کی ناراضگی کی وجہ دوسری شادی نہیں تھی بلکہ جس جگہ شادی کا سوچا جا رہا تھا وہ تکلیف دہ بات تھی۔بہرطور اس روایت کو درست تسلیم بھی کر لیا جائے تو میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایک پیغمبر کی بیٹی جو جنت کی خواتین کی سردار ہے،اگر اس عظیم المرتبت بیوی کی رفاقت میں حضرت علیؓ کو دوسری بیوی کی حاجت محسوس ہو سکتی ہے تو پھر آجکل کے مرد حضرات پر دوسری شادی کے حوالے سے کیسے قدغن لگائی جا سکتی ہے؟
جب سب دلائل پھیکے پڑنے لگتے ہیں تو دوسری شادی کی مخالفت میں ایک آخری دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ اسلام نے اگر اجازت دی ہے تو ساتھ ہی عدل کی شرط بھی لگا دی ہے۔اب چونکہ انسان کسی بھی صورت انصاف نہیں کر سکتا ،اس لیئے بہتر یہی ہے کہ ایک بیوی پر ہی اکتفا کیا جائے۔جب زندگی کے ہر معاملے میں عدل کی دھجیاں اڑانے والے یہ لوگ عدل کا قفل لگا کر دوسری شادی کا دروازہ بند کر کے بدکاری کی کھڑکی کھولنے کی کوشش کرتے ہیں تو میں سوچتا ہوں کیا اسلام نے صرف دوسری شادی کے معاملے میں ہی عدل کا حکم دیا ہے؟عدل کا حکم تو پہلی بیوی کے حوالے سے بھی ہے اور انسان خطا کار ہے کمزور ہے تو کیا ایک شادی بھی نہ کی جائے اور یورپی معاشرے کی طرح شادی کیئے بغیر بے عدلی اور نا انصافی روا رکھی جائے؟عدل کا حکم تو بچوں کے درمیان بھی ہے تو کیا ایک سے زائد بچے پیدا نہ کیئے جائیں کہ ان کے درمیان انصاف نہ کر سکیں گے؟عدل کا تعلق تو استطاعت کے ساتھ ہے۔اگر آپ تمام بیویوں کو الگ کمرہ لیکر دینے کی حیثیت رکھتے ہیں تو الگ کمرہ بنوا دیں ،اگر استطاعت ہے تو سب کو الگ گھر میں رکھیں۔جس طرح پہلی شادی کے ضمن میں حق مہر کا تعین شوہر کی مالی حیثیت کے مطابق ہوتا ہے اسی طرح دوسری یا تیسری بیوی کے حوالے سے بھی سب کے عدل کا معیار اور تقاضا الگ الگ ہے۔اور اسلام نے عدل کی شرط نہیں رکھی ،حتی المقدور عدل کی شرط رکھی ہے۔برصغیر کے اسلام پر چونکہ ہندوازم کی گہری چھاپ ہے اسلئے مذہبی گھرانوں کی خواتین بھی دوسری شادی کوقبول کرنے پر تیار نہیں ہوتیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مردیا تو گناہ کی راہ پر چل نکلتے ہیں یا پھر خفیہ طور پر دوسری شادی کر لیتے ہیں۔ہردونوں صورتوں میں وہ بیویاں بھی گناہ میں برابر کی شریک ہیں جو دوسری شادی کا نام آتے ہی آگ بگولہ ہو جاتی ہیں۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں بھی یہ چلن عام ہوتا جا رہا ہے کہ سوتن گوارہ نہیں تو گرل فرینڈ پر اکتفا کریں ۔وہ مرد جو دوسری شادی کی ہمت کر لیتے ہیں انہیں بھی دوسری بیوی کو گرل فرینڈ کی طرح چھپا کر ہی رکھنا پڑتا ہے۔

by Bilal Ghori

Read More...

Complaining to Allah: Open Your Heart to Allah :::::: Enjoy This Video

Leave a Comment
When was the last time you tried complaining to Allah     ?

 Must Much this video and get inspired ......................................................................Thanks .....






Read More...

Why it happenes Usually : A video that you Would like to watch again and again

Leave a Comment
Why it happens Usually
A heart touching Video .....that will show that why people have double standers when it come to Islam . Why they always blaming Islam  for the thing which is consider truth universally .....watch the video and note the comparison ....thanks  

Read More...

This Word is Like a Street by Orya Maqbool Jan

Leave a Comment
Ye Dunya to Aik Mohala ha.
harferaaz : Orya Maqbool Jan


This Word is Like a Street  by Orya Maqbool Jan





  • Orya Maqbool Jan
    Writer


  • Orya Maqbool Jan is a columnist, writer, poet and civil servant from Pakistan. He has written many Urdu columns for various Urdu-language newspapers in Pakistan. He has received various national awards including the best Urdu columnist award in 2004
  • Read More...

    Monday, April 7, 2014

    What Najam Setti has to do with cricket?

    Leave a Comment
    Like other governmental department, Pakistan Cricket Board (PCB) has also gone through various break down in  past few years and  result is a bad defeat in T20 World Cup in Bangladesh.

    The actual story is, from whence Najam Setti has been appointed as the new chairman of PCB, a great frustration have been observed among the cricketers all over Pakistan whether ex-players or General Cricket lovers and observers .  They believe that the dismissal of Zaka Ashraf (Ex-chairman PCB) from the chair was totally based on political influence as PML (N) did not want him any more ,despite they want some one of their choice who can pursue their planning according  to their wish.
    Najam Setti Photo

    In this context, Najam Setti is the only person form whom most stories begins and end. Due to his dual nature, he has been an acceptable person for every government, from Parvez Musharaf to PPP (P) and now PML (N). He has been a  clever player to loot the luxuries in all the previous governments by using his selfish journalistic tactics and nowadays he has a good timing to grab full benefits from his current position as a chairman of PCB.
      On one hand he is doing journalism while on the other hand he has a good settlement in government corridors. So for us it’s not a peculiar thing if we see him as a chairman of PCB.
    In addition, Najam setti is a very sharp man in this regard. He is a man to do everything for his personal gain and many people believe that he has ample ability to keep his subordinate happy by sharing profit with them. So it’s a convenient way to keep their mouth locked.  That’s why, no one in the whole cricket board speak against him. May be their will also be some decent individual in PCB but due to high influence of Setti , they might not be able to rise their voice against him.
    At this instant, as Pakistan have faced a discreditable setback in T20 would cup. In such a heartache time still Setti played well by using his sharp tongue ; making dishonest analysis of the situation.
    Some people may disagree with me but as far as I am concerned, the only reason which Najam Setti has been given the seat of chairmanship of PCB, is due to the loyalty which he has with India as compared to Pakistan. He always thinks that Pakistani are stupid. Clearly it means that he is not a Pakistani, all he is doing is just acting and pretends to be a Pakistani. in fact he has been succeeded.

    Moreover ,a man of such a views, is frequently getting much more space in the main stream media with the assistance of India, is red signal for Pakistan’s Ideological frontiers.  Zaka Ashraf elimination had been occurred just to bring Najam Setti and the “big 3 issue” was just a fake impression. 
    Read More...